24 جولائی، 2022، 6:29 PM

ایران اور فرانس کے صدور کی 2 گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو

ایران اور فرانس کے صدور کی 2 گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو

ایرانی صدر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے کہا کہ عالمی جوہری نگراں ادارے میں قرارداد پیش ہونا بحران ساز اور ایرانی قوم پر دباو بڑھانے کی غرض سے تھا جس نے سیاسی اعتماد کو نقصان پہنچایا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے ١۲۰ منٹ پر محیط ٹیلیفونک گفتگو کی۔

گفتگو میں دو طرفہ تعاون کے طریقہ کار تقویت دینے سمیت خطے اور عالمی حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماوں نے خاص طور پر دنیا کو درپیش چیلنجز من جملہ فوڈ سیکورٹی اور توانائی کے مسائل کے بارے میں مذاکرات کئے۔ 

ایرانی صدر نے ایران کی دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ اپنی وسیع سیاسی اور تجارتی شراکت داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیاں دنیا کے اور خاص طور پر یورپ کے نقصان میں ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر خطے میں سلامتی کے تحفظ اور یقینی بنانے، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی ممالک کی ملکی سالمیت اور قومی اقتدار کی حمایت کے حوالے سے ایران کا کردار نہ ہوتا تو آج داعش یورپ میں خلافت کا اعلان کر چکی ہوتی۔ لہذا خطے کے مسائل کا راہ حل خطے کی اقوام اور حکومتوں کے ہاتھ میں ہی ہونا چاہئے اور بیرونی مداخلت سلامتی اور استحکام کے منافی ہے۔

صدر رئیسی نے ملکوں کے مابین جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے سلامتی کے معاملے میں باہمی اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یوکرین جنگ کے خاتمے اور سیاسی گفتگو کے ذریعے مسائل کا فیصلہ کرنے کے حوالے اسے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔ 

انہوں نے امریکی اور یورپی ملکوں کے غیر تعمیری اقدامات اور موقف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عالمی جوہری نگراں ادارے میں قرارداد پیش ہونا ایک بحران ساز اور ایرانی قوم پر دباو بڑھانے کی غرض سے اٹھایا جانے والا اقدام تھا جس سے سیاسی اعتماد کی فضا کو نقصان پہنچے گا۔

جوہری مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیا کہ سمجھوتے کا حصول اس امر پر موقوف ہے کہ تمام اختلافی مسائل حل ہوں اور فریقین کے معاہدے کا پابند رہنے کے حوالے سے مطلوبہ ضمانتیں فراہم کی جائیں اور ایرانی قوم کے معاشی مفادات کو یقینی بنایا جائے۔ 

در ایں اثنا فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی خطے کے سیاسی معاملات کے نتیجہ خیز ہونے میں ایران کے کردار پر زور دیا اور کہا فرانس خطے کے بعض ملکوں کی شام پر فوجی چڑھائی کی مخالفت پر مبنی ایران کے موقف کی حمایت کرتا ہے۔

فرانس کے صدر نے ایک مرتبہ پھر جوہری مذاکرات کے نتیجہ خیز ثابت ہونے کے سلسلے میں اپنے ملک کا کردار جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

News ID 1911698

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha